بسا ہوا تھا مرے دل میں ، درد جیسا تھا
وہ اجنبی تھا مگر گھر کے فرد جیسا تھا
کبھی وہ چشمِ تصوّر میں عکس کی صورت
کبھی خیال کے شیشے پہ گرد جیسا تھا___
جدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لیے
کبھی دعا تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا__
سفر نصیب مگر بے جہت مسافر تھا
وہ گرد باد سا ، صحرا نورد جیسا تھا
،،،،،،،،جنم کا ساتھ نبھایا نہ جا سکا
وہ شاخِ سبز تو میں برگِ زرد جیسا تھا_!!!
No comments:
Post a Comment